بسم اللہ الرحمن الرحیم

ناصبیوں کی عائشہ کے حق میں قبیح ترین توہین، عائشہ خون حیض چاٹتی تھی

تحریر: سید ابو ہشام

آپ نے غیرمقلد ناصبیوں کے بہت سے باطل دعوے تو سنیں ہوں گے، ان میں سے ایک حب ازواج النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بھی ہے ،اور ان میں سے بالخصوص عائشہ سے محبت کو تو وہ سب کچھ سمجھتے ہیں مگر اس دعوی کی حقیقت کیا ہے خود انکی صحیح ترین کتاب سے دکھاتے ہیں، بخاری نے اپنی صحیح میں روایت کی ہے

حدثنا أبو نُعَيْمٍ قال حدثنا إِبْرَاهِيمُ بن نَافِعٍ عن بن أبي نَجِيحٍ عن مُجَاهِدٍ قال قالت عَائِشَةُ ما كان لِإِحْدَانَا إلا ثَوْبٌ وَاحِدٌ تَحِيضُ فيه فإذا أَصَابَهُ شَيْءٌ من دَمٍ قالت بِرِيقِهَا فَقَصَعَتْهُ بِظُفْرِهَا

مجاہد کا بیان ہے کہ عائشہ نے کہا کہ،ہمارے پاس پہننے کا بس ایک ہی کپڑا ہوتا تھا اور ہم اسی میں حض کرتے تھے اور جب خون حیض سے کچھ ہمارے کپڑے پر لگ جاتا تو اسے دانتوں سے پکڑ کر اپنے تھوک سے گیلا کرتے تھے اور پھر ناخن سے کھرچ دیتے تھے

صحيح البخاري

 ج 1  

ص 118، ح306 ، كتاب الحيض ، بَاب هل تُصَلِّي الْمَرْأَةُ في ثَوْبٍ حَاضَتْ فيه

🌐http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?bk_no=0&ID=6&idfrom=293&idto=386&bookid=0&startno=15

cover.png

matn rewayah.png

اب کوئی احمق یہ اشکال نہ کرے کہ دانتوں سے پکڑنا کہاں لکھا ہے؟ کیونکہ ناصبی مترجم خیانت کار ترجمہ میں خیانت سے کام لیتے ہیں اور غلط ترجمہ کرتے ہیں کہ تھوک سے گیلا کر کے ناخن سے کھرچ دیتے تھے جبکہ یہ ترجمہ غلط ہے ، لغت حدیث کی سب سے مستند کتاب النہایہ میں ابن اثیر نے فتقصہ بریقہا کا جو ترجمہ و تشریح کی ہے وہ کچھ اس طرح ہے چنانچہ وہ اس روایت کی شرح میں لکھتا ہے

وفي حَدِيث غَسْل دمِ المَحِيض فتَقُصُّه برِيِقهَا أَي تَعَضُّ مَوْضِعَهُ من الثَّوْب بأَسْنانِها ورِيقِها لِيَذْهَبَ أَثَرَهُ

اور جو حدیث میں خون حیض کو دھونے کہ کے بارے میں فتقصہ بریقہا آیا ہے اس کا معنی ہے اس جگہ کو دانتوں سے پکڑ کر تھوک لگانا یہاں تک کہ  (خون کا )اثر ختم ہو جائے

النهاية في غريب الأثر  ج 4   ص72

عائشہ کا یہ عمل اس حالت میں ہے جبکہ مسلمانوں کا خون حیض کی نجاست پر اجماع ہے، خود وہابی مولوی شوکانی نے اس کا اعتراف کیا ہے

واعْلَمْ أَنَّ دَمَ الْحَيْضِ نَجِسٌ بِإِجْمَاعِ الْمُسْلِمِينَ كَمَا قَالَ النَّوَوِيُّ

پس جان لے کہ  خون حیض بنابر اجماع مسلمین نجس ہے، جیسے کہ نووی نے کہا.

نیل الاوطار – ج 1 ص 58

🌐http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?flag=1&bk_no=47&ID=36